ہاتھ آیا ہے ستم گر تو بڑی گھات کے بعد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہاتھ آیا ہے ستم گر تو بڑی گھات کے بعد
by ماسٹر باسط بسوانی

ہاتھ آیا ہے ستم گر تو بڑی گھات کے بعد
سب بتا دوں گا میں تجھ کو مگر اک بات کے بعد

بوسۂ چشم طلب میں نے کیا رو رو کر
ہنس کے فرمایا کہ منظور ہے برسات کے بعد

ان سے کہتا ہوں سحر ہوتی ہے گھبراؤ نہیں
دل میں کہتا ہوں نہ ہو دن کبھی اس رات کے بعد

گلگلے شوخ کے منہ لگ گئے ملا کے ضرور
ہونٹ کیوں چاٹتا پھرتا ہے خدا رات کے بعد

آدمی ہے کہ ہے آسیب یہ کمبخت رقیب
کہہ دے آیا کرے گھر تیرے جمعرات کے بعد

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse