ہاتھوں کو اٹھا جان سے آخر کو رہوں گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہاتھوں کو اٹھا جان سے آخر کو رہوں گا
by شاہ نصیر

ہاتھوں کو اٹھا جان سے آخر کو رہوں گا
پر دل ہے رفیق اس کو کبھی تجھ کو نہ دوں گا

بے بوسۂ لب کے تو کبھی میں نہ ٹلوں گا
گو گالیاں تو دے گا تو بن جاؤں گا گونگا

گر وصل کی ٹھہرے گی نہ تجھ سے تو مروں گا
پر بار جدائی کی مصیبت نہ سہوں گا

میں غیر کو کب پاس ترے بیٹھنے دوں گا
گر وہ نہیں اٹھنے کا تو لاحول پڑھوں گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse