گھٹا اٹھی ہے کالی اور کالی ہوتی جاتی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گھٹا اٹھی ہے کالی اور کالی ہوتی جاتی ہے
by مبارک عظیم آبادی

گھٹا اٹھی ہے کالی اور کالی ہوتی جاتی ہے
صراحی جو بھری جاتی ہے خالی ہوتی جاتی ہے

جفا ہر چند دنیا سے نرالی ہوتی جاتی ہے
گلا کس منہ سے کیجے ہونے والی ہوتی جاتی ہے

وداع جاں ہے تن سے دل سے ارمانوں کی رخصت ہے
بھری محفل ہماری آج خالی ہوتی جاتی ہے

مبارکؔ میں تصدق اپنے اس مشق تصور کے
مجسم اب وہ تصویر خیالی ہوتی جاتی ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse