گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے
by سخی لکھنوی

گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے
آج ساغر شراب کا چھلکے

سوگ میں میرے مہندی کے بدلے
لال کرتے ہیں ہاتھ مل مل کے

چھوڑیئے اب طواف کعبہ کا
دیر کی گرد ڈھونڈھئے چل کے

دل ہے پتھر سا ان کا بھاری ہے
ورنہ ہیں کان کے بہت ہلکے

تلوا کھجلا رہا ہے پھر میرا
یاد کرتے ہیں خار جنگل کے

آج مردہ سخیؔ کا روئے گا
اس جنازے کو دیکھنا چل کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse