گو یہ رکھتی نہیں انسان کی حالت اچھی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گو یہ رکھتی نہیں انسان کی حالت اچھی
by حفیظ جونپوری

گو یہ رکھتی نہیں انسان کی حالت اچھی
پھر بھی سو کام سے دنیا کے محبت اچھی

کیا وہ اچھا ہے اگر صرف ہے صورت اچھی
صورت اچھی جو خدا دے تو ہو سیرت اچھی

وصل میں یہ جو ہوں بے باک تو نکلے مطلب
ایسے موقع پہ حسینوں کی شرارت اچھی

جس میں شوخی نہ شرارت نہ کرشمہ نہ ادا
ایسے معشوق سے مٹی کی ہے مورت اچھی

دوست ان کا جو ہے برباد تو دشمن ہے خراب
لطف اچھا نہ حسینوں کی عداوت اچھی

شکوہ وہ خوب ہے جس سے ہو لگاوٹ ظاہر
شکر کا جس میں ہو پہلو وہ شکایت اچھی

نہ ہوئی قدر مقدر کی برائی سے حفیظؔ
کیا ہوا آپ نے پائی جو طبیعت اچھی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse