گو یاں نہ کسی کو آئے افسوس

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گو یاں نہ کسی کو آئے افسوس
by قائم چاندپوری

گو یاں نہ کسی کو آئے افسوس
حالت تو ہے اپنی جائے افسوس

دیتے تو دیا میں دل کو لیکن
چارہ نہیں اب سوائے افسوس

ہوں کشتہ میں واں کہ جس جگہ میں
کوئی نہ کسی پہ کھائے افسوس

جوں شمع اگر نہ سر دھنوں میں
کیا کام کروں ورائے افسوس

چلتے ہوئے اہل بزم نے یاں
چھوڑا ہے مجھے برائے افسوس

قائمؔ وہ عمل کہ بعد تیرے
اک خلق کہے کہ ہائے افسوس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse