گو یاں نہ کسی کو آئے افسوس
Appearance
گو یاں نہ کسی کو آئے افسوس
حالت تو ہے اپنی جائے افسوس
دیتے تو دیا میں دل کو لیکن
چارہ نہیں اب سوائے افسوس
ہوں کشتہ میں واں کہ جس جگہ میں
کوئی نہ کسی پہ کھائے افسوس
جوں شمع اگر نہ سر دھنوں میں
کیا کام کروں ورائے افسوس
چلتے ہوئے اہل بزم نے یاں
چھوڑا ہے مجھے برائے افسوس
قائمؔ وہ عمل کہ بعد تیرے
اک خلق کہے کہ ہائے افسوس
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |