گوش کر فریاد عاشق جان کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گوش کر فریاد عاشق جان کر
by شاد لکھنوی

گوش کر فریاد عاشق جان کر
نالۂ بلبل پہ اے گل کان کر

جب بدل کپڑے کفن کا دھیان کر
غسل میت جان جب اشنان کر

کھال مجھ محو مژہ کی جان کر
رکھ دیا چھلنی کا سینہ چھان کر

مٹ گئے اس کی چقوں کو دیکھ کر
بلبلے ابھرے جو سینہ تان کر

سخت جاں وہ ہوں جو ہو مجھ پر رواں
اسلحے رہ جائیں لوہا مان کر

آگ میں اپنے مثال شمع جل
پر زبان سے اف نہ اے نادان کر

نشتر مژگاں ہو بوندی کی کٹار
بوند بھر پانی پلا احسان کر

اے در یکتا جناب خضر نے
اک مجھے پایا زمانہ چھان کر

جسم زار قیس کا پوچھا جو حال
رکھ دیا مکڑی نے جالا تان کر

غم گناہوں کا نہ کھا شادؔ حزیں
رحمۃ للعالمیں پر دھیان کر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse