گورے گورے چاند سے منہ پر کالی کالی آنکھیں ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گورے گورے چاند سے منہ پر کالی کالی آنکھیں ہیں
by آرزو لکھنوی

گورے گورے چاند سے منہ پر کالی کالی آنکھیں ہیں
دیکھ کے جن کو نیند آ جائے وہ متوالی آنکھیں ہیں

منہ سے پلا کیا سرکانا اس بادل میں بجلی ہے
سوجھتی ہے ایسی ہی نہیں جو پھوٹنے والی آنکھیں ہیں

چاہ نے اندھا کر رکھا ہے اور نہیں تو دیکھنے میں
آنکھیں آنکھیں سب ہیں برابر کون نرالی آنکھیں ہیں

بے جس کے اندھیر ہے سب کچھ ایسی بات ہے اس میں کیا
جی کا ہے یہ باؤلا پن یا بھولی بھالی آنکھیں ہیں

آرزوؔ اب بھی کھوٹے کھرے کو کر کے الگ ہی رکھ دیں گی
ان کی پرکھ کا کیا کہنا ہے جو ٹکسالی آنکھیں ہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse