گندی لڑکی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گندی لڑکی
by کیفی حیدرآبادی

گندی لڑکی پری ہو یا وہ حور
کرتے ہیں سب لوگ اس کو دور دور
منہ لگا کر بات تو کرتے نہیں
گندی کو پیار کرتے ہیں کہیں
مانجھ کر منجن سے دانت اپنے نہ دھوئے
ضد کرے ہر بات پر ہر لحظہ روئے
رینٹ اپنی آستین سے پوچ لے
بال سر کے آپ اپنے نوچ لے
آج پہنے کل کرے میلا لباس
اس کو آنے دے کوئی کیوں اپنے پاس
ایسی لڑکی کی بھلا کیا آبرو
چیپڑ آنکھوں میں ہو جس کے منہ میں بو
کنگھی بالوں میں نہ سر میں تیل ہے
بد تمیزی رات دن کا کھیل ہے
دھوپ میں کھیلے نہ آئے چھاؤں میں
سر پہ ٹوپی ہے نہ جوتا پاؤں میں
اچھی خاصی اپنے پڑھنے کی کتاب
جا بجا کر دے لکیروں سے خراب
روشنائی کے ہیں دھبے جا بجا
کرتے کا ہے آگا پیچھا ایک سا
کھانا کھا کر پوچ لے دامن سے ہاتھ
کپڑے بھر جائیں کبھی سالن سے ہاتھ
ایسی لڑکی کو کرے گا کون پیار
پاس جس کے جائے اس کو آئے عار

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse