گناہ گاروں کی عذر خواہی ہمارے صاحب قبول کیجے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گناہ گاروں کی عذر خواہی ہمارے صاحب قبول کیجے
by شاہ مبارک آبرو

گناہ گاروں کی عذر خواہی ہمارے صاحب قبول کیجے
کرم تمہارے کی کر توقع یہ عرض کیتے ہیں مان لیجے

غریب عاجز جفا کے مارے فقیر بے کس گدا تمہارے
سو ویں ستم سیں مریں بچارے اگر جو ان پر کرم نہ کیجے

پڑے ہیں ہم بیچ میں بلا کے کرم کرو واسطے خدا کے
ہوئے ہیں بندے تری رضا کے جو کچھ کے حق میں ہمارے کیجے

بپت پڑی ہے جنہوں پے غم کی جگر میں آتش لگی الم کی
کہاں ہے طاقت انہیں ستم کی کہ جن پہ ایتا عتاب کیجے

ہمارے دل پہ جو کچھ کہ گزرا تمہارے دل پر اگر ہو ظاہر
تو کچھ عجب نہیں پتھر کی مانند اگر یتھا دل کی سن پسیجے

اگر گنہ بھی جو کچھ ہوا ہے کہ جس سیں ایتا ضرر ہوا ہے
تو ہم سیں وہ بے خبر ہوا ہے دلوں سیں اس کوں بھلائے دیجے

ہوئے ہیں ہم آبروؔ نشانے لگے ہیں طعنے کے تیر کھانے
ترا برا ہو ارے زمانے بتا تو اس طرح کیوں کہ جیجے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse