گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے
by اصغر گونڈوی

گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے
ملتی ہے اب انہیں سے کچھ اپنی خبر مجھے

نالوں سے میں نے آگ لگا دی جہان میں
صیاد جانتا تھا فقط مشت پر مجھے

اللہ رے ان کے جلوے کی حیرت فزائیاں
یہ حال ہے کہ کچھ نہیں آتا نظر مجھے

مانا حریم ناز کا پایہ بلند ہے
لے جائے گا اچھال کے درد جگر مجھے

ایسا کہ بت کدے کا جسے راز ہو سپرد
اہل حرم میں کوئی نہ آیا نظر مجھے

کیا درد ہجر اور یہ کیا لذت وصال
اس سے بھی کچھ بلند ملی ہے نظر مجھے

مست شباب وہ ہیں میں سرشار عشق ہوں
میری خبر انہیں ہے نہ ان کی خبر مجھے

جب اصل اس مجاز و حقیقت کی ایک ہے
پھر کیوں پھرا رہے ہیں ادھر سے ادھر مجھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse