گماں نہ کیونکہ کروں تجھ پہ دل چرانے کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گماں نہ کیونکہ کروں تجھ پہ دل چرانے کا
by ممنونؔ نظام الدین

گماں نہ کیونکہ کروں تجھ پہ دل چرانے کا
جھکا کے آنکھ سبب کیا ہے مسکرانے کا

یہ سینہ ہے یہ جگر ہے یہ دل ہے بسم اللہ
اگر خیال ہے تلوار آزمانے کا

کسی کے ہونٹھ کے ملتے ہی ہم تمام ہوئے
مزا ملا نہ ہمیں گالیاں بھی کھانے کا

مجھے یہ درد ہے معلوم حکم بلبل بن
نہ میری خاک پہ کر قصد پھول لانے کا

کیا فریفتہ کہہ کہہ کے حال دل اس کو
اثر فسوں سے نہیں کچھ کم اس فسانے کا

غموں کی گر یہی بالیدگی ہے تو آخر
دل گرفتہ نہیں سینے میں سمانے کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse