گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے
by بیدم وارثی

گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے
دست جنوں لگے مرے کپڑے اتارنے

چھوڑا کہیں نہ مجھ کو نسیم بہار نے
کنج قفس میں بھی مجھے آئی ابھارنے

اب دل کی لاج مشق تصور کے ہاتھ ہے
شیشہ میں اس پری کو چلا ہے اتارنے

ساقی تو ساقی بادہ پرستوں کے پاؤں پر
سجدے کرائے لغزش مستانہ وار نے

اب تو نظر میں دولت کونین ہیچ ہے
جب تجھ کو پا لیا دل امیدوار نے

چشم ادا شناس کو حیران کر دیا
حسن اپنا ذرے ذرے میں دکھلا کے یار نے

بیدمؔ تمہاری آنکھیں ہیں کیا عرش کا چراغ
روشن کیا ہے نقش کف پائے یار نے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse