Jump to content

گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے

From Wikisource
گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے
by نوح ناروی
331255گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سےنوح ناروی

گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے
دیکھے کوئی معشوق کو عاشق کی نظر سے

لو اور سنو کہتے ہیں وہ ہم سے بگڑ کر
دیکھو ہمیں دیکھو نہ محبت کی نظر سے

وہ اٹھی وہ آئی وہ گھٹا چھا گئی ساقی
مے خانے پہ اللہ کرے ٹوٹ کے برسے

مے خانہ پہ گھنگھور گھٹا چھائی ہے بیکار
کھلنا ہو تو کھل جائے برسنا ہو تو برسے

کیا عشق ہے کیا شوق ہے کیا رشک ہے کیا لاگ
دل جلوہ گاہ ناز میں آگے ہے نظر سے

اس خوف سے مل لیتے ہیں وہ نوحؔ سے اکثر
طوفاں نہ اٹھائے کہیں یہ دیدۂ تر سے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.