گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
by شکیب جلالی

گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
ہرا بھرا بدن اپنا درخت ایسا تھا

ستارے سسکیاں بھرتے تھے اوس روتی تھی
فسانۂ جگر لخت لخت ایسا تھا

ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے
چٹخ کے ٹوٹ گیا دل کا سخت ایسا تھا

یہ اور بات کہ وہ لب تھے پھول سے نازک
کوئی نہ سہہ سکے لہجہ کرخت ایسا تھا

کہاں کی سیر نہ کی توسن تخیل پر
ہمیں تو یہ بھی سلیماں کے تخت ایسا تھا

ادھر سے گزرا تھا ملک سخن کا شہزادہ
کوئی نہ جان سکا ساز و رخت ایسا تھا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse