گلے لگائیں کریں پیار تم کو عید کے دن
Appearance
گلے لگائیں کریں پیار تم کو عید کے دن
ادھر تو آؤ مرے گلعذار عید کے دن
غضب کا حسن ہے آرائشیں قیامت کی
عیاں ہے قدرت پروردگار عید کے دن
سنبھل سکی نہ طبیعت کسی طرح میری
رہا نہ دل پہ مجھے اختیار عید کے دن
وہ سال بھر سے کدورت بھری جو تھی دل میں
وہ دور ہو گئی بس ایک بار عید کے دن
لگا لیا انہیں سینہ سے جوش الفت میں
غرض کہ آ ہی گیا مجھ کو پیار عید کے دن
کہیں ہے نغمۂ بلبل کہیں ہے خندۂ گل
عیاں ہے جوش شباب بہار عید کے دن
سویاں دودھ شکر میوہ سب مہیا ہے
مگر یہ سب ہے مجھے ناگوار عید کے دن
ملے اگر لب شیریں کا تیرے اک بوسہ
تو لطف ہو مجھے البتہ یار عید کے دن
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |