گلہ اے دل ابھی سے کرتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گلہ اے دل ابھی سے کرتا ہے
by محمد علی جوہر

گلہ اے دل ابھی سے کرتا ہے
عشق کا دم اسی پہ بھرتا ہے

جان دیتا ہے عیش فانی پر
بس اسی زندگی پہ مرتا ہے

راحت جاوداں کو بھول گیا
کوئی دنیا میں یہ بھی کرتا ہے

عشق بن کر جئے تو خاک جیے
زندہ وہ ہے جو ان پہ مرتا ہے

نام پر اس کے سب جو دے بیٹھا
وہی اک ہے جو نام کرتا ہے

وقف مومن ہے آزمائش عشق
اس میں پورا وہی اترتا ہے

جس کو دنیا نے نامراد کیا
وہی ناکام کام کرتا ہے

ہے مسلماں کی بس یہی پہچان
کہ فقط اک خدا سے ڈرتا ہے

قول مومن ہے اس کے فعل کی شرح
وہ جو کہتا ہے کر گزرتا ہے

مطمئن رہ دلا وہ جان جہاں
وعدہ کر کے کہیں مکرتا ہے

میرے رنگ کفن کی شوخی دیکھ
یوں ہی عاشق ترا سنورتا ہے

آج کر لو جو کر سکو کل تک
کون جیتا ہے کون مرتا ہے

قلزم عشق میں گرا سو گرا
اس کا ڈوبا کہیں ابھرتا ہے

اس قدر احتیاط اے صیاد
کہ قفس میں بھی پر کترتا ہے

وہی دن ہے ہماری عید کا دن
جو تری یاد میں گزرتا ہے

مئے اسلام کا بھلا جوہرؔ
نشہ چڑھ کر کہیں اترتا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse