Jump to content

گلشن کو تری صحبت از بس کہ خوش آئی ہے

From Wikisource
گلشن کو تری صحبت از بس کہ خوش آئی ہے
by مرزا غالب
298971گلشن کو تری صحبت از بس کہ خوش آئی ہےمرزا غالب

گلشن کو تری صحبت از بس کہ خوش آئی ہے
ہر غنچے کا گل ہونا آغوش کشائی ہے

واں کنگر استغنا ہر دم ہے بلندی پر
یاں نالے کو اور الٹا دعواۓ رسائی ہے

از بس کہ سکھاتا ہے غم ضبط کے اندازے
جو داغ نظر آیا اک چشم نمائی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.