گلشن کو تری صحبت از بس کہ خوش آئی ہے
Appearance
گلشن کو تری صحبت از بس کہ خوش آئی ہے
ہر غنچے کا گل ہونا آغوش کشائی ہے
واں کنگر استغنا ہر دم ہے بلندی پر
یاں نالے کو اور الٹا دعواۓ رسائی ہے
از بس کہ سکھاتا ہے غم ضبط کے اندازے
جو داغ نظر آیا اک چشم نمائی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |