گلزار جہاں میں گل کی طرح گو شاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گلزار جہاں میں گل کی طرح گو شاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم
by اختر شیرانی

گلزار جہاں میں گل کی طرح گو شاد ہیں ہم شاداب ہیں ہم
کہتی ہے یہ ہنس کر صبح خزاں سب ناز عبث اک خواب ہیں ہم

کس ماہ لقا کے عشق میں یوں بے چین ہیں ہم بیتاب ہیں ہم
کرنوں کی طرح آوارہ ہیں ہم تاروں کی طرح بے خواب ہیں ہم

مٹ جانے پہ بھی مسرور ہیں ہم مرجھانے پہ بھی شاداب ہیں ہم
شہبائے شباب و عشق کا اک بھولا ہوا رنگیں خواب ہیں ہم

فطرت کے جمال رنگیں سے ہم نے بھی اٹھائے ہیں پردے
بربط ہے اگر فردوس جہاں تو اس کے لئے مضراب ہیں ہم

خوش وقتی ہے وجہ رنج و الم گلزار جہاں میں اے ہمدم
طائر نہ پکاریں شاد ہیں ہم غنچے نہ کہیں شاداب ہیں ہم

ملنے پہ گر آئیں کوئی مکاں خالی نہیں اپنے جلووں سے
اور گوشہ نشیں ہو جائیں اگر کم یاب نہیں نایاب ہیں ہم

دو دن کے لئے ہم آئے ہیں اک شب کی جوانی لائے ہیں
فردوس سرائے ہستی میں ہم رنگ گل مہتاب ہیں ہم

رسوائی شعر و عشق نے وہ رتبہ ہمیں اخترؔ بخشا ہے
فخر دکن و بنگال ہیں ہم ناز اودھ و پنجاب ہیں ہم

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse