گفتگو ہو دبی زبان بہت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گفتگو ہو دبی زبان بہت
by سخی لکھنوی

گفتگو ہو دبی زبان بہت
ہیں لگائے رقیب کان بہت

کیوں نہ گردش اٹھائے جان بہت
ایک میں اور آسمان بہت

گالیوں کی روش کو کم کیجے
آپ کی چلتی ہے زبان بہت

دل کلیجہ دماغ سینہ و چشم
ان کے رہنے کے ہیں مکان بہت

ماہ سا رخ سخیؔ کو دکھلایا
آج تو تھے وہ مہربان بہت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse