گر ہم نے دل صنم کو دیا پھر کسی کو کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گر ہم نے دل صنم کو دیا پھر کسی کو کیا
by نظیر اکبر آبادی

گر ہم نے دل صنم کو دیا پھر کسی کو کیا
اسلام چھوڑ کفر لیا پھر کسی کو کیا

کیا جانے کس کے غم میں ہیں آنکھیں ہماری لال
اے ہم نے گو نشہ بھی پیا پھر کسی کو کیا

آپھی کیا ہے اپنے گریباں کو ہم نے چاک
آپھی سیا سیا نہ سیا پھر کسی کو کیا

اس بے وفا نے ہم کو اگر اپنے عشق میں
رسوا کیا خراب کیا پھر کسی کو کیا

دنیا میں آ کے ہم سے برا یا بھلا نظیرؔ
جو کچھ کہ ہو سکا سو کیا پھر کسی کو کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse