گر کہوں مطلب تمہارا کھل گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گر کہوں مطلب تمہارا کھل گیا
by نظام رامپوری

گر کہوں مطلب تمہارا کھل گیا
کہتے ہیں اچھا ہوا کیا کھل گیا

غیر کی قسمت کی کھانی ہے قسم
بند تھا دروازہ ان کا کھل گیا

تم کھلے بندوں ملو اغیار سے
شکر پاؤں اب تمہارا کھل گیا

آ گئی بے پردہ وہ صورت نظر
آنکھ کی جب بند پردا کھل گیا

غیر سے اب بند ہو کس بات پر
گالیوں پر منہ تمہارا کھل گیا

کھل گیا حال اس دل بے تاب کا
منہ دوپٹے سے جو ان کا کھل گیا

ہوں اشارے غیر سے اور دیکھوں میں
بیت ابرو کا بھی معنا کھل گیا

نامہ بر! تیرے چھپانے سے مجھے
اپنی قسمت کا نوشتہ کھل گیا

دل کی بے تابی نے رسوا کر دیا
ہائے سب پر راز اپنا کھل گیا

نامہ بر! گر غیر نے دیکھا نہیں
کیسے پھر خط کا لفافا کھل گیا

قدرت حق سے بڑھی عشرت کی شب
شب جو اس کافر کا جوڑا کھل گیا

دیکھیے کیا دل سے دل کو راہ ہے
راز جو تم نے چھپایا کھل گیا

جو نہ کہنا تھا کہا سب کچھ نظامؔ
راز باتوں میں وہ ایسا کھل گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse