گر میرے بت ہوش ربا کو نہیں دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گر میرے بت ہوش ربا کو نہیں دیکھا
by داغ دہلوی

گر میرے بت ہوش ربا کو نہیں دیکھا
اس دیکھنے والے نے خدا کو نہیں دیکھا

رہبر سے غرض کیا ہے جو منزل نظر آئے
کعبے میں کہے قبلہ نما کو نہیں دیکھا

جس شکل سے ہنستے ہیں مرے حال پہ احباب
روتے ہوئے یوں اہل عزا کو نہیں دیکھا

اتنا تو بتا دے مجھے اے ناصح مشفق
دیکھا ہے کہ اس ماہ لقا کو نہیں دیکھا

جب داغؔ کو ڈھونڈھا کسی بت خانے میں پایا
گھر میں کبھی اس مرد خدا کو نہیں دیکھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse