گر بھلا مانس ہے تو خندوں سے تو مل مل نہ ہنس

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گر بھلا مانس ہے تو خندوں سے تو مل مل نہ ہنس
by شیخ ظہور الدین حاتم

گر بھلا مانس ہے تو خندوں سے تو مل مل نہ ہنس
مسکرا جوں غنچہ پر گل کی طرح کھل کھل نہ ہنس

رو روا چاہے جتا رونے سے جا ہے دل سے دنگ
زنگ ہو ہے دل اوپر ہنسنے سے آ اے دل نہ ہنس

تو ہنسے ہے موت کو اور موت ہنستی ہے تجھے
موت کو ہنسنا نہیں ہے خوب اے غافل نہ ہنس

عقل سے ہے دور ہنسنا دم بدم عاقل کے تئیں
عقل ہے تو تو کسی بے عقل پر عاقل نہ ہنس

ہنس جتا چاہے اکیلا ہنس تو دیوانے کی طرح
پر ہنسی میں تو کسی ہنستے سے ہو شامل نہ ہنس

جو ہنسی ہے اور کو اس نے ہنسایا آپ کو
اس ہنسی میں کچھ نہیں حاصل ہے بے حاصل نہ ہنس

ہنستے ہنستے میں کئی کے گھر لگے ہیں خالصے
ضبط کر اپنی ہنسی حاتمؔ تو اب یک تل نہ ہنس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse