گر اسی طرح سج بنائیے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گر اسی طرح سج بنائیے گا
by میر محمدی بیدار

گر اسی طرح سج بنائیے گا
محشر آباد کر دکھائیے گا

عمر وعدوں ہی میں گنوائیے گا
آئیے گا بھی یا نہ آئیے گا

مہرباں قدر جانیے میری
مجھ سا مخلص کہیں نہ پائیے گا

یہی قامت ہے گر یہی رفتار
حشر برپا ہی کر دکھائیے گا

یہی رونا اگر ہے اے انکھیوں
خانۂ مردماں ڈبائیے گا

ماہ رویاں کہاں تلک ہم کو
آتش ہجر میں جلائیے گا

ضبط گریہ نہ ہووے گا جوں شمع
سوز دل گر تمہیں سنایئے گا

حسن جاتا ہے خط کی آمد ہے
ہاں ہمیں کیوں نہ اب منائیے گا

مغتنم جانو ہم سے مخلص کو
ڈھونڈئیے گا تو پھر نہ پائیے گا

یہ نہ ہوگا کہ یاں سے اٹھ جاویں
ایسی سو باتیں گر سنائیے گا

ایک دو کیا ہزار سے بھی ہم
نہیں ڈرتے اگر بلائیے گا

آج جو ہو سو ہو یہی ہے عزم
تم کو ہر طرح لے کے جائیے گا

جس نے بیدارؔ دل لیا میرا
ایک دن تجھ کو بھی دکھایئے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse