Jump to content

گریباں کو جنوں میں تا بہ دامن چاک ہونا تھا

From Wikisource
گریباں کو جنوں میں تا بہ دامن چاک ہونا تھا
by جلالؔ لکھنوی
331110گریباں کو جنوں میں تا بہ دامن چاک ہونا تھاجلالؔ لکھنوی

گریباں کو جنوں میں تا بہ دامن چاک ہونا تھا
جواب جادۂ صحرائے وحشت ناک ہونا تھا

تغافل کے گلے سن کر جھکا لیں تم نے کیوں آنکھیں
مرے شرمندہ کرنے کو ذرا بے باک ہونا تھا

نگاہ گرم کی بجلی سے جلنا تھا مقدر میں
کسی کو آگ ہونا تھا کسی کو خاک ہونا تھا

جو آنکھیں پوچھتیں اس کی تو دل میرا بتا دیتا
یہاں شرما کے جھکنا تھا یہاں بے باک ہونا تھا

تڑپ دل کی دکھانا تھا جلالؔ ان شوخ چشموں کو
وہیں کی بخت نے سستی جہاں چالاک ہونا تھا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.