گرم رفتار ہے تیری یہ پتا دیتے ہیں
Appearance
گرم رفتار ہے تیری یہ پتا دیتے ہیں
دم بہ دم لو ترے نقش کف پا دیتے ہیں
ہجر سے کرتے ہیں ناشاد ہمیں وصل سے شاد
خود مرض دیتے ہیں اور آپ شفا دیتے ہیں
دل کی تم بات سمجھتے ہو زباں گو نہ ہلے
خوب سنتے ہو جو چپکے سے صدا دیتے ہیں
کم نہ سمجھیں مری آہوں کے شراروں کو حضور
آگ ابھی سارے زمانے میں لگا دیتے ہیں
تم نے احسان کیا ہے کہ نمک چھڑکا ہے
اب مجھے زخم جگر اور مزا دیتے ہیں
ان کی تقدیر میں ہے میرے لہو میں بھرنا
خون کی بو ترے دامان قبا دیتے ہیں
صاف کرتے ہیں ابھی غیر یہ وہ تیغ ادا
دوست آ کے مجھے پیغام قضا دیتے ہیں
جاگو اے مملکت عشق کے سونے والو
شب کو دربان در یار صدا دیتے ہیں
جتنے شاعر ہیں انہوں نے ہمیں عزت دی ہے
ہم رشیدؔ ان کو شب و روز دعا دیتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |