گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
by عشق اورنگ آبادی

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے

اسی غفلت سے لذت ہے گی حاصل خواب شیریں میں
ہماری تلخ کامی کا مزا فرہاد کیا جانے

تصور صورت معنی کا باندھے ہے قصور دل
حقیقت کی یہ صنعت مانی و بہزاد کیا جانے

تردد میں ہے میرے ذبح کے اے عشقؔ وہ اب تک
نگاہ ناز سے بسمل ہوا جلاد کیا جانے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse