گردن شیشہ جھکا دے مرے پیمانے پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گردن شیشہ جھکا دے مرے پیمانے پر
by قدر بلگرامی

گردن شیشہ جھکا دے مرے پیمانے پر
سن برستا رہے ساقی ترے میخانے پر

گرمیٔ حسن بڑھی سرد ہوا عاشق زار
شمع کے پھول سے بجلی گری پروانے پر

گرمیاں ہیں تو مرا دیدۂ تر حاضر ہے
چھوٹے مژگاں کا ہزارا ترے خس خانے پر

غش ہوا گردن ساقی پہ کبھی آنکھ پہ لوٹ
کبھی شیشہ پہ گرا میں کبھی پیمانے پر

وہ بھی اے قدرؔ تھا اک نقش قدم حیدر کا
رکھتے تھے مہر نبوت جو نبیؐ شانے پر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse