گاہے گاہے جو ادھر آپ کرم کرتے ہیں
Appearance
گاہے گاہے جو ادھر آپ کرم کرتے ہیں
وہ ہیں اٹھ جاتے ہیں یہ اور ستم کرتے ہیں
جی نہ لگ جائے کہیں تجھ سے اسی واسطے بس
رفتہ رفتہ ترے ہم ملنے کو کم کرتے ہیں
واقعی یوں تو ذرا دیکھیو سبحان اللہ
تیرے دکھلانے کو ہم چشم یہ نم کرتے ہیں
عشق میں شرم کہاں ناصح مشفق یہ بجا
آپ کو کیا ہے جو اس بات کا غم کرتے ہیں
گالیاں کھانے کو اس شوخ سے ملتے ہیں ہاں
کوئی کرتا نہیں جو کام سو ہم کرتے ہیں
ہیں طلب گار محبت کے میاں جو اشخاص
وہ بھلا کب طلب دام و درم کرتے ہیں
عین مستی میں ہمیں دید فنا ہے انشاؔ
آنکھ جب موندتے ہیں سیر عدم کرتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |