گاندھیؔ جی کی یاد میں!

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گاندھیؔ جی کی یاد میں!
by جگر مراد آبادی

وہی ہے شور ہائے و ہو، وہی ہجوم مرد و زن
مگر وہ حسن زندگی، مگر وہ جنت وطن

وہی زمیں، وہیں زماں، وہی مکیں، وہی مکاں
مگر سرور یک دلی، مگر نشاط انجمن

وہی ہے شوق نو بہ نو، وہی جمال رنگ رنگ
مگر وہ عصمت نظر، طہارت لب و دہن

ترقیوں پہ گرچہ ہیں، تمدن و معاشرت
مگر وہ حسن سادگی، وہ سادگی کا بانکپن

شراب نو کی مستیاں، کہ الحفیظ و الاماں
مگر وہ اک لطیف سا سرور بادۂ کہن

یہ نغمۂ حیات ہے کہ ہے اجل ترانہ سنج
یہ دور کائنات ہے کہ رقص میں ہے اہرمن

ہزار در ہزار ہیں اگرچہ رہبران ملک
مگر وہ پیر نوجواں، وہ ایک مرد صف شکن

وہی مہاتما وہی شہید امن و آشتی
پریم جس کی زندگی، خلوص جس کا پیرہن

وہی ستارے ہیں، مگر کہاں وہ ماہتاب ہند
وہی ہے انجمن، مگر کہاں وہ صدر انجمن

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse