Jump to content

گالی سہی ادا سہی چین جبیں سہی

From Wikisource
گالی سہی ادا سہی چین جبیں سہی
by انشاء اللہ خان انشا
293829گالی سہی ادا سہی چین جبیں سہیانشاء اللہ خان انشا

گالی سہی ادا سہی چین جبیں سہی
یہ سب سہی پر ایک نہیں کی نہیں سہی

مرنا مرا جو چاہے تو لگ جا گلے سے ٹک
اٹکا ہے دم مرا یہ دم واپسیں سہی

گر نازنیں کے کہنے سے مانا برا ہو کچھ
میری طرف کو دیکھیے میں نازنیں سہی

کچھ پڑ گیا ہے آنکھ میں رونا کہے ہے تو
کیوں میں عبث کو بحثوں یہی دل نشیں سہی

آگے بڑھے جو جاتے ہو کیوں کون ہے یہاں
جو بات ہم کو کہنی ہے تم سے یہیں سہی

منظور دوستی جو تمہیں ہے ہر ایک سے
اچھا تو کیا مضایقہ انشاؔ سے کیں سہی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.