گئے ہم جو الفت کی واں راہ کرنے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گئے ہم جو الفت کی واں راہ کرنے
by نظیر اکبر آبادی

گئے ہم جو الفت کی واں راہ کرنے
ارادے سے چاہت کے آگاہ کرنے

کہا اس نے آنا ہوا کس سبب سے
کہا آپ کے دل کو ہم راہ کرنے

بٹھایا اور اک چٹکی لی ایسی جس سے
لگے منہ بنا ہم وہیں آہ کرنے

جو یہ شکل دیکھی تو چٹکی بجا کر
کہا یوں نظیرؔ اور لگا واہ کرنے

میاں ایک چٹکی سے کی آہ رک کر
اسی منہ سے آئے ہو تم چاہ کرنے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse