گئی فصل بہار گلشن سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گئی فصل بہار گلشن سے
by مردان علی خاں رانا

گئی فصل بہار گلشن سے
بلبلوں اڑ چلو نشیمن سے

فاتحہ بھی پڑھا نہ تربت پر
جا کے لوٹ آئے میری مدفن سے

مجھ کو کافی تھی قید حلقۂ زلف
بیڑیاں کیوں بنائیں آہن سے

زلف کے پیچ سے نہ رہ غافل
دوستی کر دلا نہ دشمن سے

ہو گریباں کا چاک خاک رفو
تار ہاتھ آئے جب نہ دامن سے

ناز و عشوہ نیا نہیں سیکھا
شوخ طرار ہے لڑکپن سے

چھوڑ کر تم اگر گئے تنہا
جی نکل جائے گا مرے تن سے

ہے کئی دن سے منتظر رعناؔ
جلوہ دکھلاؤ آ کے چلمن سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse