کی شب حشر مری شام جوانی تم نے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کی شب حشر مری شام جوانی تم نے
by مختار صدیقی

کی شب حشر مری شام جوانی تم نے
چھیڑی کس دور کی کس وقت کہانی تم نے

معنی و لفظ میں جو ربط ہے میں جان گیا
کھولے اس طرح سے اسرار معانی تم نے

میری آنکھوں ہی میں تھے ان کہے پہلو اس کے
وہ جو اک بات سنی میری زبانی تم نے

میری تاریخ نے دائم تمہیں باقی سمجھا
رکھا ہر دور میں دائم مجھے فانی تم نے

میں تو ہر دھوپ میں سایوں کا رہا ہوں جویا
مجھ سے لکھوائی سرابوں کی کہانی تم نے

میری ہر بات میں سو عیب تھے ہر عیب میں شاخ
یہ غنیمت ہے مری قدر بھی جانی تم نے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse