کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے
by مبارک عظیم آبادی

کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے
کر گئیں کیا وہ نگاہیں کوئی ہم سے پوچھے

لے کے دل ان کے مکرنے کی ادا کیا کہیے
کیوں پلٹتی ہیں نگاہیں کوئی ہم سے پوچھے

دوست دشمن کو بنانا کوئی تم سے سیکھے
دوستی کیسی نباہیں کوئی ہم سے پوچھے

نیچی نظریں کیے آتے ہو جہاں سے سمجھے
جھینپتی کیوں ہیں نگاہیں کوئی ہم سے پوچھے

دل میں آنے کے مبارکؔ ہیں ہزاروں رستے
ہم بتائیں اسے راہیں کوئی ہم سے پوچھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse