کیوں کہا یہ کسی سے کیا مطلب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیوں کہا یہ کسی سے کیا مطلب
by داغ دہلوی

کیوں کہا یہ کسی سے کیا مطلب
اسی کہنے سے کھل گیا مطلب

بات پوری نہیں کہی میں نے
کہ وہ طرار لے اڑا مطلب

میں کہے جاؤں تم سنے جاؤ
ایک کے بعد دوسرا مطلب

ہے مرا درد آپ کی راحت
ہے مرے پاس آپ کا مطلب

کبھی کہتا ہوں دل سے خوب کیا
کبھی کہتا ہوں کیوں کہا مطلب

دل میں گھٹ گھٹ کے رہ گئی حسرت
لب پر آ آ کے رہ گیا مطلب

حضرت داغؔ توبہ کرتے ہیں
کاش پورا کرے خدا مطلب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse