Jump to content

کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح

From Wikisource
کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح
by برجموہن دتاتریہ کیفی
318382کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرحبرجموہن دتاتریہ کیفی

کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح
بھائی ہے دل کو ایک طرحدار کی طرح

حالت تلاش یار میں یہ ہو گئی مری
جاتا ہوں بیٹھ بیٹھ دل زار کی طرح

کیا دل میں خار رشک رخ یار کا چبھا
بگڑی ہوئی ہے کیوں گل گلزار کی طرح

ہے کچھ نہ کچھ وہاں بھی اثر درد عشق کا
آنکھ ان کی بھی ہے اس دل بیمار کی طرح

اے کاش میرے تار رگ جاں کو توڑ دے
قاتل کی تیغ یار کے اقرار کی طرح

کیفیؔ بٹھائیں آنکھوں پہ کیوں آپ کو نہ لوگ
چبھتی ہوئی ہے آپ کے اشعار کی طرح


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.