کیوں کر نہ ہو مومن کو تمنائے مدینہ
کیوں کر نہ ہو مومن کو تمنائے مدینہ
ہیں مالک جنت چمن آرائے مدینہ
تنویر سے معمور ہے ہر ذرہ یثرب
دیکھو تو سہی رونق صحرائے مدینہ
مداح رہا آپ کا ہر کافر و مومن
مجموعہ اخلاق تھے مولائے مدینہ
افسردہ دلوں پر نظر فیض و عطا ہو
اے بحر کرم اے چمن آرائے مدینہ
تقدیر چمک جائے گی یثرب کی فضا میں
ہے نور فزا شدت سودائے مدینہ
روضے کی زیارت سے شرف پائیں گے زائر
کھینچے لئے جاتی ہے تمنائے مدینہ
سر چشمۂ توحید ہے یہ شہر مقدس
یکتا نظر آئی ہمیں دنیائے مدینہ
فقرہ ہے چمن میں یہ عنادل کی زباں پر
ہر پھول سے خوش رنگ ہیں گلہائے مدینہ
جتنا بھی بڑھوں شوق لقا اور سوا ہو
ہے راحت دل جوش تمنائے مدینہ
اس راہ میں درکار ہے اخلاص و عقیدت
گلشن نظر آیا ہمیں صحرائے مدینہ
ہو نوک قلم صفحہ کاغذ پہ گل افشاں
مقصود ہے مدح چمن آرائے مدینہ
پایا لقب اے دلؔ یہ فقط حب نبی میں
کہتے ہیں فرشتے مجھے شیدائے مدینہ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |