کیوں کرتے ہو اعتبار میرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیوں کرتے ہو اعتبار میرا
by نظام رامپوری

کیوں کرتے ہو اعتبار میرا
معلوم ہے تم کو پیار میرا

یہ خیر ہے آج کچھ تو کہیے
کیوں ذکر ہے بار بار میرا

اک بات میں فیصلہ ہے تم سے
رنجیدہ ہے دل ہزار میرا

تیرا نہیں اعتبار مجھ کو
تو بھی نہ کر اعتبار میرا

شاید کہ نہ ہو تم اپنے بس کے
دل پر تو ہے اختیار میرا

مجھ کو نہ ہو رشک غیر ممکن
تو اور ہو دوست دار میرا

کچھ سمجھے ہوئے ہیں اپنے دل میں
سنتے نہیں حال زار میرا

وہ ہائے بگڑ کے اس کا جانا
رونا وہیں زار زار میرا

کل تک تو نظامؔ یہ نہ تھا حال
دل آج ہے بے قرار میرا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse