کیوں نہ لے گلشن سے باج اس ارغواں سیما کا رنگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیوں نہ لے گلشن سے باج اس ارغواں سیما کا رنگ
by میر محمدی بیدار

کیوں نہ لے گلشن سے باج اس ارغواں سیما کا رنگ
گل سے ہے خوش رنگ تر اس کے حنائی پا کا رنگ

جوں ہی منہ پر سے اٹھا دی باغ میں آ کر نقاب
اڑ گیا رنگ چمن دیکھ اس رخ زیبا کا رنگ

سر پہ دستار بسنتی بر میں جامہ قرمزی
کھب گیا دل میں ہمارے اس گل رعنا کا رنگ

آج ساقی دیکھ تو کیا ہے عجب رنگین ہوا
سرخ مے کالی گھٹا اور سبز ہے مینا کا رنگ

دے تو اس ابر سیہ میں جام جلدی سے مجھے
دل بھرا آتا ہے میرا دیکھ کر صہبا کا رنگ

جس طرف دیکھوں ہوں اب بیدارؔ تیرے اشک سے
ہو رہا ہے سرخ یکسر دامن صحرا کا رنگ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse