کیوں میں اب قابل جفا نہ رہا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیوں میں اب قابل جفا نہ رہا
by بیخود بدایونی

کیوں میں اب قابل جفا نہ رہا
کیا ہوا کہیے مجھ میں کیا نہ رہا

ان کی محفل میں اس کے چرچے ہیں
مجھ سے اچھا مرا فسانہ رہا

واعظ و محتسب کا جمگھٹ ہے
میکدہ اب تو میکدہ نہ رہا

اف رے نا آشنائیاں اس کی
چار دن بھی تو آشنا نہ رہا

لاکھ پردے میں کوئی کیوں نہ چھپے
راز الفت تو اب چھپا نہ رہا

اتنی مایوسیاں بھی کیا بیخودؔ
کیا خدا کا بھی آسرا نہ رہا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse