کیوں ملامت اس قدر کرتے ہو بے حاصل ہے یہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیوں ملامت اس قدر کرتے ہو بے حاصل ہے یہ
by شاہ مبارک آبرو

کیوں ملامت اس قدر کرتے ہو بے حاصل ہے یہ
لگ چکا اب چھوٹنا مشکل ہے اس کا دل ہے یہ

بے قراری سیں نہ کر ظالم ہمارے دل کوں منع
کیوں نہ تڑپے خاک و خوں میں اس قدر بسمل ہے یہ

عشق کوں مجنوں کے افلاطوں سمجھ سکتا نہیں
گو کہ سمجھاوے پہ سمجھے گا نہیں عاقل ہے یہ

کون سمجھاوے مرے دل کوں کوئی منصف نہیں
غیر حق کو چاہتا ہے کیوں ایتا باطل ہے یہ

کون ہے انساں کا کوئی دوست ایسا جو کہے
موت اس کی فکر میں لاگی ہے اور غافل ہے یہ

عاشقی کے فن میں ہے دل سیں جھگڑنا بے حساب
کچھ نہیں باقی رکھا اس علم میں فاضل ہے یہ

ہم تو کہتے تھے کہ پھر پانے کے نہیں جانے نہ دو
اب گئے پر آبروؔ پھر پائیے مشکل ہے یہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse