کیوں رنگ سرخ تیرا اب زرد ہو گیا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیوں رنگ سرخ تیرا اب زرد ہو گیا ہے
by میر حسن دہلوی

کیوں رنگ سرخ تیرا اب زرد ہو گیا ہے
تو ہی مگر ہمارا ہمدرد ہو گیا ہے

وے دن گئے کہ دل میں رہتا تھا درد اپنے
اب دل نہیں سراپا اک درد ہو گیا ہے

اتنا تو فرق مجھ میں اور دل میں ہے کہ تجھ بن
میں خاک ہو گیا ہوں وہ گرد ہو گیا ہے

ہے چاک چاک سینہ کیوں کر چھپے تو دل میں
یہ تو مکان سارا بے پرد ہو گیا ہے

کس طرح شیخ چھیڑے اب دخت رز کو آ کر
اس طرف سے بچارا نامرد ہو گیا ہے

یاں کیا نہ تھا جو واں کی رکھے حسنؔ توقع
دونوں جہاں سے اپنا دل سرد ہو گیا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse