کیونکہ دیوانہ بیڑیاں توڑے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیونکہ دیوانہ بیڑیاں توڑے
by شیخ ظہور الدین حاتم

کیونکہ دیوانہ بیڑیاں توڑے
اس کو جانے ہے پاؤں کے توڑے

سب نے موڑا ہے منہ خدا نہ کرے
تیری تروار ہم سے منہ موڑے

تیرے کوچے میں سر شہیدوں کے
ہیں پڑے جیسے باٹ کے روڑے

ظرف ٹوٹا تو وصل ہوتا ہے
دل کوئی ٹوٹا کس طرح جوڑے

ایک پرواز میں دکھاؤں پر
جو وہ صیاد میرے تئیں چھوڑے

کوہ کن جاں کنی ہے مشکل کام
ورنہ بہتیرے ہیں پتھر پھوڑے

ہر گھڑی ہم کو آزمانا کیا
چاہنے والے اور ہیں تھوڑے

قتل کرتا ہے تو جو حاتمؔ کو
کون اٹھاوے گا تیرے نکتوڑے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.