کیونکہ دیوانہ بیڑیاں توڑے
Appearance
کیونکہ دیوانہ بیڑیاں توڑے
اس کو جانے ہے پاؤں کے توڑے
سب نے موڑا ہے منہ خدا نہ کرے
تیری تروار ہم سے منہ موڑے
تیرے کوچے میں سر شہیدوں کے
ہیں پڑے جیسے باٹ کے روڑے
ظرف ٹوٹا تو وصل ہوتا ہے
دل کوئی ٹوٹا کس طرح جوڑے
ایک پرواز میں دکھاؤں پر
جو وہ صیاد میرے تئیں چھوڑے
کوہ کن جاں کنی ہے مشکل کام
ورنہ بہتیرے ہیں پتھر پھوڑے
ہر گھڑی ہم کو آزمانا کیا
چاہنے والے اور ہیں تھوڑے
قتل کرتا ہے تو جو حاتمؔ کو
کون اٹھاوے گا تیرے نکتوڑے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |