کیفیت دل اور ہے احوال جگر اور

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیفیت دل اور ہے احوال جگر اور
by عنایت اللہ روشن بدایونی

کیفیت دل اور ہے احوال جگر اور
اک درد کی صورت ہے ادھر اور ادھر اور

قد سرو ہے گل چہرہ ہے نارنج ہیں پستاں
کیا لطف ہے پھل اور ہے پھول اور شجر اور

ہر عضو بدن ہے ترا نایاب زمانہ
موہوم دہن سے بھی زیادہ ہے کمر اور

شاہوں کو فقیروں پہ شرف ہو نہیں سکتا
ہاں عزت ذاتی ہے جدا عزت زر اور

سختی بھی سہو ظلم بھی اندھیر بھی دیکھو
روشنؔ یوں ہیں دنیا میں کرو چندے بسر اور

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse