Jump to content

کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی

From Wikisource
کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی
by میر اثر
315645کیدھر کی خوشی کہاں کی شادیمیر اثر

کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی
جب دل سے ہوس ہی سب اڑا دی

تا ہاتھ لگے نہ کھوج دل کا
عیار نیں زلف ہی اٹھا دی

پل مارتے خاک میں ملایا
ٹک ہنس کے جدھر نظر ملا دی

یا رب سوا لقائے وجہک
لا مقصودی و لا مرادی

دیتے ہو کسے یہ بد دعائیں
کیا پیارے اثرؔ نیں پھر دعا دی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.