کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی
by میر اثر

کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی
جب دل سے ہوس ہی سب اڑا دی

تا ہاتھ لگے نہ کھوج دل کا
عیار نیں زلف ہی اٹھا دی

پل مارتے خاک میں ملایا
ٹک ہنس کے جدھر نظر ملا دی

یا رب سوا لقائے وجہک
لا مقصودی و لا مرادی

دیتے ہو کسے یہ بد دعائیں
کیا پیارے اثرؔ نیں پھر دعا دی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse