کیا ہے دیں دار اس صنم کو ہزاروں طوفاں اٹھا اٹھا کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا ہے دیں دار اس صنم کو ہزاروں طوفاں اٹھا اٹھا کر
by داغ دہلوی

کیا ہے دیں دار اس صنم کو ہزاروں طوفاں اٹھا اٹھا کر
لگائیں وہ تہمتیں کہ بولا خدا خدا کر خدا خدا کر

تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو ظالم
رلا رلا کر گھلا گھلا کر جلا جلا کر مٹا مٹا کر

شراب خانہ ہے یہ تو زاہد طلسم خانہ نہیں جو ٹوٹے
کہ توبہ کرتے گئی ہے توبہ ابھی یہاں سے شکست پا کر

نگہ کو بیباکیاں سکھاؤ حجاب شرم و حیا اٹھاؤ
بھلا کے مارا تو خاک مارا لگاؤ چوٹیں جتا جتا کر

نہ ہر بشر کا جمال ایسا نہ ہر فرشتے کا حال ایسا
کچھ اور سے اور ہو گیا تو مری نظر میں سما سما کر

الٰہی قاصد کی خیر گزرے کہ آج کوچہ سے فتنہ گر کے
صبا نکلتی ہے لڑکھڑا کر نسیم چلتی ہے تھرتھرا کر

جناب سلطان عشق وہ ہے کرے جو اے داغؔ اک اشارہ
فرشتے حاضر ہوں دست بستہ ادب سے گردن جھکا جھکا کر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse