کیا ہے دیں دار اس صنم کو ہزاروں طوفاں اٹھا اٹھا کر
Appearance
کیا ہے دیں دار اس صنم کو ہزاروں طوفاں اٹھا اٹھا کر
لگائیں وہ تہمتیں کہ بولا خدا خدا کر خدا خدا کر
تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو ظالم
رلا رلا کر گھلا گھلا کر جلا جلا کر مٹا مٹا کر
شراب خانہ ہے یہ تو زاہد طلسم خانہ نہیں جو ٹوٹے
کہ توبہ کرتے گئی ہے توبہ ابھی یہاں سے شکست پا کر
نگہ کو بیباکیاں سکھاؤ حجاب شرم و حیا اٹھاؤ
بھلا کے مارا تو خاک مارا لگاؤ چوٹیں جتا جتا کر
نہ ہر بشر کا جمال ایسا نہ ہر فرشتے کا حال ایسا
کچھ اور سے اور ہو گیا تو مری نظر میں سما سما کر
الٰہی قاصد کی خیر گزرے کہ آج کوچہ سے فتنہ گر کے
صبا نکلتی ہے لڑکھڑا کر نسیم چلتی ہے تھرتھرا کر
جناب سلطان عشق وہ ہے کرے جو اے داغؔ اک اشارہ
فرشتے حاضر ہوں دست بستہ ادب سے گردن جھکا جھکا کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |