کیا ہیں شیدائے قد یار درخت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا ہیں شیدائے قد یار درخت
by گویا فقیر محمد

کیا ہیں شیدائے قد یار درخت
ہیں جو شبنم سے اشک بار درخت

دیکھیں گر سرو قد یار درخت
خاک پر لوٹیں سایہ دار درخت

اشک بار ان پہ ہیں جو مرغ چمن
پہنے ہیں موتیوں کا ہار درخت

سرکشی کی ہے کیا ترے قد سے
کاٹے جاتے ہیں بے شمار درخت

کیا ترے قد سے دوں مثال اسے
کہ ہے انگشت زینہار درخت

ترے جلوے سے نخل طور بنے
ہیں جو بالائے کوہسار درخت

بید مجنوں کو دیکھ او لیلیٰ
ہے یہ مجنوں کا یادگار درخت

دیکھ کر تجھ کو بھول جائیں گے
گل کھلائیں گے بے بہار درخت

زندگی میں نہ میں نے پھل پایا
ہو نہ میرے سر مزار درخت

فائدہ بھی یہاں تو نقصاں ہے
سنگ کھاتے ہیں بار دار درخت

داغ تن کھل رہے ہیں صورت گل
ہم ہیں گویا شگوفہ دار درخت


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.