کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا
by بیدم وارثی

کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا
مل گئے تم مجھ کو سب کچھ مل گیا

جس کو آنکھیں ڈھونڈھتی تھیں پا گئیں
دل کو جس کی جستجو تھی مل گیا

اس گل رعنا نے ہنس کر بات کی
غنچۂ خاطر ہمارا کھل گیا

چھوڑ کر تو اس کو غیروں سے ملا
خاک میں جو تیری خاطر مل گیا

بن گئی ہر موج اک موج سراب
تشنہ لب جب میں لب ساحل گیا

عرض حال چاک دل کیوں کر کروں
سامنے ان کے گیا منہ سل گیا

غیر ہی کیا بے رخی سے آپ کی
آج بیدمؔ بھی بہت بیدل گیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse